حوزہ نیوز ایجنسی I مختلف معاشروں اور ثقافتوں میں سوگواری اور مرحومین کی یاد منانے سے متعلق رسومات کو خاص اہمیت حاصل ہے۔ انہی رسومات میں سے ایک یہ ہے کہ میت کے لواحقین لوگوں کو مجلسِ فاتحہ میں شرکت اور کھانے کی دعوت دیتے ہیں۔ اگرچہ یہ روایت بہت سے علاقوں میں قدیم زمانے سے رائج ہے، مگر مومنین کے ذہن میں ہمیشہ یہ سوال رہتا ہے کہ کیا یہ عمل شرعی لحاظ سے درست ہے یا نہیں؟ اس حوالے سے حضرت آیت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای کے نام ایک استفتاء کیا گیا، جس کا جواب حاضرِ خدمت ہے۔
سوال: ہمارے شہر میں یہ رواج ہے کہ میت کے لواحقین لوگوں کو مجلسِ فاتحہ اور کھانے پر مدعو کرتے ہیں۔ کیا یہ رسم شرعی طور پر درست ہے یا خلافِ شرع شمار ہوتی ہے؟
جواب: اگر یہ کام شرعی اصولوں کے مطابق ہو — مثلاً نابالغ ورثاء کے حقوق کی رعایت کی جائے — تو اسے خلافِ شرع نہیں کہا جا سکتا۔ البتہ سوگوار کے گھر جا کر کھانا کھانا مکروہ ہے، اور بہتر یہ ہے کہ تین دن تک ان کے لیے کھانا بھیجا جائے۔









آپ کا تبصرہ